Eid ul adha
What is Eid-ul-Adha?
The incident of Mr. Ibrahim a.s sacrifice:
عید الاضحیٰ کیا ہے؟
عید الاضحیٰ مسلمانوں کی وہ دوسری عید ہے جو جناب ابراہیم کی قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے اور عید الاضحیٰ ماہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو مناتے ہیں ۔
جناب ابراہیم کی قربانی کا واقعہ:
لیکن جناب ابراہیمؑ کو خواب میں پھر ایک مرتبہ آواز سنائی دی کہ اے ابراہیمؑ میری راہ میں اپنی پیاری چیز قربان کرو جناب ابراہیمؑ جب خواب سے بیدار ہوئے تو سوچنے لگے کہ میرے نزدیک سب سے عزیز اور سب سے اچھی و پیاری کیا ہو سکتی ہے پھر جناب ابراہیمؑ سوچا کہ میرے لئے سب سے عزیز اور سب پیارا میرا بیٹا اسماعیلؑ ہے لہٰذا جناب ابراہیمؑ نے اپنی زوجہ جناب ہاجرہ سے کہا کہ اے ہاجرہ میرے بیٹے اسماعیلؑ کو اچھی طرح سے تیار کرو میں اپنے بیٹے اسماعیلؑ کو لے کر اپنے دوست کی دعوت کو جاوں گا جناب ہاجرہ نے جناب اسماعیلؑ کو کو تیار کیا۔
۱۰ذی الحجہ کو جناب ابراہیمؑ اپنے بیٹے اسماعیلؑ کو لے کر میدان منیٰ کی طرف چلے اتنے میں شیطان جناب ہاجرہ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے اے ہاجرہ کیا تمہیں نہیں معلوم ہے کہ جناب ابراہیمؑ تمہارے بیٹے اسماعیلؑ کو لے کر اپنے دوست کے پاس نہیں گیا ہے بلکہ تمہارے بیٹے اسماعیلؑ کو ذبح کرنے کیلئے جا رہا ہے جناب ہاجرہ نے کہا اے شیطان وہ نبی خدا ہیں وہ بہتر جانتے ہیں کہ وہ کہاں جا رہے ہیں شیطان نے پھر کہا اے ہاجرہ ابراہیمؑ نے اللہ کی طرف سے خواب دیکھا تھا کہ وہ خدا کی راہ میں قربانی پیش کرنے جا رہا ہے ہاجرہ نے فخر سے کہا کہ جب میرا بیٹا خدا کی رضا کیلئے قربان ہو رہا ہے تو اس سے زیادہ میرے لئے فخر کی بات کیا ہوگی۔
پھر اس کے بعد شیطان جناب اسماعیلؑ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے اے اسماعیلؑ تمہیں پتا نہیں تمہیں تمہارا بابا ابراہیمؑ قربان کرنے لے جا رہا ہے تمہارے بابا ابراہیمؑ نے خواب دیکھا ہے کہ اللہ کی راہ میں اپنا بیٹا قربان کرے جناب اسماعیلؑ فخر سے کہنے لگتے ہیں مجھے فخر ہے مجھے اللہ کی راہ میں قربان ہونا پڑے اس سے بہتر میرے لئے کیا ہوگا۔
اس کے بعد شیطان جناب ابراہیمؑ کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے اے ابراہیمؑ تم اپنے بیٹے اسماعیلؑ کو کیوں ذبح کر رہے ہو کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری یہ قربانی بارگاہ خداوندی میں قبول ہوگی یا نہیں اتنے ہی میں جناب ابراہیمؑ پتھر اٹھاتے ہیں اور شیطان کو مارنے لگتے ہیں ۔
جناب ابراہیمؑ یہ عمل آج تک قائم ہے اور آج بھی حاجی حضرات شیطان کو پتھر مارتے ہیں ۔
جناب ابراہیمؑ آگے بڑھتے ہیں ایک مقام پر ٹھہرتے ہیں جناب ابراہیمؑ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھتے ہیں اور جناب اسماعیلؑ کو ذبح کرنے کیلئے گلے پر چھری رکھتے ہیں جسے ہی جناب ابراہیمؑ چھری پھیرتے ہیں اللہ کے حکم سے جبرئیل جناب اسماعیلؑ کی جگہ جنت کا دنبہ رکھ دیتے ہیں جناب ابراہیمؑ چھری پھیرتے ہیں جب انہیں محسوس ہوتا ہے کہ خون بہنے لگا ہے آنکھوں سے پٹی ہٹاتے ہیں ہیں کیا دیکھتے ہیں کہ جناب اسماعیلؑ کھڑے ہیں اور ان کی جگہ دنبہ ذبح ہوا ہے ۔
جناب ابراہیمؑ کی اسی قربانی کی یاد میں ۱۰ ذی الحجہ کو عید الاضحی منائی جاتی ہے اور عید الاضحیٰ کے دن اسی کی یاد میں قربانی کرنا سنت موکّدہ ہے ۔